HISTORY OF Padidan City And Padidan Railway Station The City Of Sindh

 HISTORY OF Padidan City And Padidan Railway Station


پڈعیڈن سندھ کا ایک تاریخی شہر ہے 150 سال پرانا اس کا ریلوے اسٹیشن جو اپنے دور کا منفرد ریلوے اسٹیشن تھا 


 ضلع نوشہرو فیروز کے دائرہ اختیار میں ہے۔ پڈیدن مرکزی ریلوے ٹریک کے ساتھ سندھ کے وسطی حصے میں واقع ہے۔ پڈعیڈن سکھر اور کراچی سے مرکزی قومی شاہراہ (موٹر وے)

 N-5 

 کے ذریعہ بھی منسلک ہے جو پڈعیڈن سے 18 کلومیٹر دور ہے۔ مرکزی ریلوے لائن پشاور سے کراچی تک شہریوں کی آمدورفت کا بنیادی راستہ ہے۔


 پڈعیڈن کی آبادی 25،000 سے زیادہ ہے ، 

اروایتی سندھی ثقافت۔ شلوار قمیض ایک عام لباس ہے ، بہت سی خواتین حجاب بھی پہنتی ہیں۔ یہاں سندھی زبان عام ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) خطے میں مضبوط ہے۔


 اگرچہ اس شہر کی دیہی آبادی کے لئے زراعت روزگار کا سب سے بڑا ذریعہ ہے ، لیکن شہری علاقوں میں لوگ نجی اور سرکاری طور پر چلنے والے مختلف قسم کے روزگار میں مصروف ہیں۔ اس قصبے کا بنیادی معاش زرعی ہے ، 70٪ آبادی زراعتی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ اس ضلع کا ایک اہم تجارتی مرکز پیڈیاں شہر ہے۔


 پڈعیڈن کے پاس ٹاؤن کمیٹی کا ایک آفس ہے جو انتظامیہ کے انتظام کے ذمہ دار ہے۔ پڈعیڈن میں سرکاری سہولیات میں پڈعیڈن بیسک ہیلتھ یونٹ ، پڈعیڈن ریلوے اسٹیشن ، پڈعیڈن تھانہ ، محکمہ موسمیات پاکستان ، دیگر شامل ہیں۔


 قصبے کی تعلیم بہت خراب ہے ، بہت سارے نجی اسکول دستیاب ہیں حالانکہ معیار بہت کم ہے۔ صرف ایک لڑکا اور لڑکیاں ہائی اسکول موجود ہے ، گریجویشن کے لئے طلبا کو تقریبا– 18–80 کلومیٹر آگے بڑھنا پڑتا ہے۔


 اس شہر کو فی الحال متعدد مسائل کا سامنا ہے ، جیسے تنگ سڑکیں جو وقت کے اوقات میں ٹریفک کی بھیڑ کا باعث بنتی ہیں۔ کوئی اکیڈمی گریجویشن کی تعلیم کے لئے دستیاب نہیں ہے۔ ناقص ٹھوس کچرے کے انتظام کے نتیجے میں معاشرے میں شدید بیماریاں پیدا ہوئیں۔ قصبے میں صرف ایک ہی بیسک ہیلتھ یونٹ (بی ایچ یو) ہے جو شہر کی آبادی کےلئے ناکافی ہے۔ 


 شہریوں کی امور پر تبادلہ خیال کرنے کےلئے شہر کی آبادی میں ایک کنونشن ہال بھی دستیاب ہے۔


پڈعیڈن ریلوے اسٹیشن اپنے دور کا ایک منفرد ریلوے اسٹیشن تھا 

جس کی بنیاد 1885 میں انگریز نے رکھی اور "نارتھ ویسٹ ریلوے" کے نگرانی تعمیر کیا گیا 


"نارتھ ویسٹ ریلوے" پاکستان ریلوے کا پرانا نام تھا برصغیر کی آزادی کے بعد اس کا نام "پاکستان ویسٹ ریلوے" کر دیا گیا لیکن تھوڑے ہی عرصے بعد اس کو "پاکستان ریلوے" کا نام دے دیا گیا 


 

پڈعیڈن ریلوے اسٹیشن کراچی سے رحیم یار خان کے درمیان وسیع رقبے پر مشتمل پلیٹ فارم ہے ماضی میں پڈعیڈن تا کلہوڑو اسٹیشن ، مورو ، ٹھارو شاہ ، ٹنڈو آدم تک فیڈر لائن چلا کرتی تھی فیڈر لائن پر ٹرینوں کی آمد و رفت سے اندرون سندھ لکڑی،بھوسہ ، دیگر اجناس کو دیگر بڑے شہروں کی منڈیوں میں پہنچایا جاتا تھا 


اس سے دیہی علاقوں کے لوگوں کو تجارت میں مدد ملنے کے ساتھ ساتھ شہروں اور منڈیوں تک پہنچنے میں بھی آسانی ہوتی تھی


پڈعیڈن جنکشن پر لوکوورک شاپ کے قریب تیل ذخیرہ کیا جاتا تھا جہاں سے انجنوں کو تیل فراہم کیا تھا جب کہ 36 سے زائد انجن بھی موجود رہتے تھے

 

جہاں خراب انجنوں کی مرمت کےلئے ورک شاپ بھی قائم تھا تاہم فیڈرلائن خسارے کی وجہ سے اسے ختم کر دیا گیا جس کے باعث پڈعیڈن تا ٹنڈو آدم تک پھیلی ہوئی ریلوے لائن تباہ ہوگئیں اور اسٹیشن کھنڈر کی شکل اختیار کر گیا ریلوے کی املاک کی پٹریاں اور لکڑی بھی چوری ہوگئی


یہاں پر ایک ریلوے ہسپتال بھی قائم تھا جہاں پر نرسز اور سٹاف ہر وقت موجود رہتا تھا اور ریلوے ملازمین کا فری علاج کیا جاتا تھا جس کو بغیر کسی وجہ سے ختم کر دیا گیا اور سٹاف وغیرہ کو حیدرآباد اور روہڑی منتقل کر دیا گیا


جہاں پر ٹرینوں میں پانی بھرنے کےلئے واٹر پمپ بھی نصب تھے پانی حیدرآباد اور روہڑی کے برعکس میٹھا اور شفاف تھا جس سے انجن زنگ آلودہ نہیں ہوتے تھے جہاں پر بیک وقت دو ٹرینوں میں پانی بھرنے کا انتظام تھا


پڈعیڈن ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم وسیع ہونے کا ایک یہ بھی فائدہ ہے کہ بیک وقت یہاں پر آٹھ ٹرینوں کو ایمرجنسی کی صورت میں روکا جا سکتا 


تاریخی حیثیت رکھنے والے اس ریلوے اسٹیشن پر ہزارہ ایکسپریس، پاکستان ایکسپریس،فرید ایکپسریس،عوام ایکسپریس اور فرید ایکسپریس کے اسٹاپ موجود ہیں 


جبکہ ملت ایکسپریس،علامہ ایکسپریس،تیزگام ایکسپریس،شاہ رکن عالم ایکسپریس،خیبر ایکسپریس کے اسٹاپ ختم کر دیے گئے جس سے شہریوں اور تاجروں کو بے شمار مسائل درپیش ہے 

حکومت کی توجہ کا منتظر پڈعیڈن ریلوے اسٹیشن 


تحریر گزار : " محمد لقمان مانی پوریا" 


اگر آپکو ہماری کاوش اچھی لگے تو پو
























سٹ کو شیئر ضرور کرنا (شکریہ)

Comments

Post a Comment

Thanks Dear ,