Kartarpur Modeling Scandal Fawad Ch Ki Manafaqt

 "کرتار پور" میں ماڈلنگ پر فواد چوہدری  تڑپ اٹھے

کرتار پور ۔۔ مسجد وزیر خان ۔ لبرل منافقت کا شاہکار 



  سکھ مذہبی عبادت گاہ "  گوردوارہ کرتارپور" میں ایک لڑکی کی تصاویر سامنے آئیں ہیں ۔ ٹوئٹر پر کسی سکھ نے اس پر اظہار افسوس کیا کہ اس سے سکھ کمیونٹی کے جذبات کو ٹھیس پہنچی اور " عبادت گاہ" کا تقدس پامال ہوا ہے ۔ یہ  قابل مذمت ہے ۔ کسی بھی مذہب کی عبادت گاہ کا تقدس یوں پامال کرنا اوراس کے پیروکاروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا  قابل افسوس ہے ۔ اس پر ضرور کارروائی ہونی چاہیے ۔وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اس واقعے پر  اظہار افسوس کیا ہے ۔ اپنی ٹوئیٹ میں ان کا کہنا تھا کہ
 " ڈیزائنر اور ماڈل کو سکھ کمیونٹی سے معافی مانگنی چاہیے ۔  کرتار پور ایک مذہبی مقام ہے  کوئی فلم کا سیٹ نہیں "
فواد چوہدری کی تشویش بجا لیکن اگر انہیں یاد ہو کہ کچھ ہی عرصہ قبل انہوں نے  خود اپنی نگرانی میں جامع مسجد وزیر خان لاہور میں ڈانس کرایا تھا ، اس  سے بھی اس تاریخی مسجد کی بے حرمتی ہوئی تھی ۔ مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی تھی ۔  حتی کہ اس واقعے پر احتجاج کرنے اور آواز بلند کرنے پر کئی لوگوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا تھا ۔  اس سے پہلے بھی مسجد وزیر خان میں ایک گانا شوٹ کیا گیا۔ ڈانس ہوا ۔  اسی طرح ڈیفنس کی ایک مسجد میں نکاح سیٹ لگا کر شوٹنگ اور بادشاہی و دیگر مساجد میں ٹک ٹاک ویڈیوز اور باقاعدہ پروڈکشن کی ویڈیوز سامنے آئیں لیکن ان پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ ان کی روک تھام کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں ۔
 کتنا عجیب ہے کہ فواد چوہدری کو کرتار پور کے مذہبی مقام ، اس کے تقدس کی پامالی اور سکھ کمیونٹی کے جذبات کو ٹھیس پہنچنے کا  تو بہت زیادہ  دکھ پہنچتا ہے لیکن مسجد کی بے حرمتی وہ اپنی نگرانی میں کراتے ہیں ۔
یہ حقیقت ہے کہ عبادگاہوں کے تقدس کو پامال نہیں ہونا چاہیے ۔ کرتار پور کا  احترام ہونا چاہیے لیکن ساتھ ساتھ فیصل مسجد اسلام آباد، بادشاہی مسجد ، مسجد وزیر خان اور دیگر مساجد میں ایسی ہی حرکتوں پر بھی حکومت کو ایکشن لینا چاہیے ۔ 
مسلمانوں کے جذبات بھی مساجد کی بے حرمتی پر متاثر ہوتے ہیں ۔  فواد چوہدری کا ردعمل ہمارے ہاں کے لبرل و سیکولر طبقے کی منافقت کا شاہکار ہے ۔  یعنی  جب اسلام کی بات ہو، کوئی دینی ایشو ہو،  مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچے تو انہیں ماڈرن ازم یاد آ جاتا ہے ۔ اس پر بات کرنیوالوں کو دقیانوسی اور بنیاد پرست قرار دیتے ہیں ۔ لیکن اگر معاملہ کسی اور مذہب کا ہو تو فورا  " مذہبی" بن جاتے ہیں ۔  مذہبی جذبات کا بھی خیال آ جاتا ہے اور مذہبی مقام کی تقدیس کا بھی ۔

اسے کہتے ہیں " شاہکار منافقت"

"محمد لقمان مانی پوریا" 

Comments